نعمان نیاز قوم سے معافی مانگے


 

قومیں نام کمانے کیلئے اپنے اسلاف کی یادیں تازی رکھتی ہیں اور دنیا کے سامنے ان پر فخر محسوس کرتی ہیں۔ عزت وہ قوم پاتی ہے جو اپنے زندہ ہیروز کواپنا سرمایہ سمجھ کران کی قدر کرتی ہے۔افسوس اس وقت ہوتا ہے جب سستی شہرت کے بھوکے کسی نامور شخصیت اور قومی ہیرو پر کیچڑ اچالتے ہیں اور اس کی عزت کو نشانہ بناکر نام کمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں شعیب اختر کی شخصیت کو نشانہ بناکرنعمان نیاز نامی ایک سرکاری ٹی وی چینل کے نوکرنے پوری قوم اور بالخصوص کرکٹ کے شائقین اور شعیب اختر کے پرستاروں کے دلوں کو بہت ٹھیس پہنچایاہے۔ اصل مسئلہ جو یہاں قابل بحث ہے کہ پروگرام میں غیر ملکی مہمان مدعو ہیں اور دوسری طرف یہ پروگرام پوری دنیا کے مختلف ممالک میں دیکھا جاتاہے۔ایک کم ظرف انسان کی دیدہ دلیری کہ وہ باتوں میں یہ تک بھول گیا کہ میزبان بن کر مہمانوں کے ساتھ کیسا رویہ رکھاجاتاہے۔ دوسری طرف اس کو یہ اجازت کس نے دی کہ قومی ہیرو کو پروگرام سے نکالنے کی بات کی اور پھر جب وہ استعفیٰ دے کر نکلنے کی بات کرتاہے تو بھی بندہ ٹس سے مس نہیں ہوااور اسکے نکلنے کی پرواہ بھی نہیں کی۔  افسوس حکومت اور پیمرا پہ کہ اتنی جسارت کے بعد بھی کوئی ایکشن نہیں لیاگیا۔ قومی ہیرو کے احساسات کا جنازہ نکالا گیا۔ادارے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں، کم ظرف دیدہ دلیری کے ساتھ من مانی کررہے ہیں اور قوم افسوس کے سوا اکچھ نہیں کرپارہی۔ آخر اس کے ذریعے ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں؟ کیا ہم اپنے ٹیلنٹ کی بے قدری کرکے دنیا کے سامنے اپنی ساکھ خود پائے مال نہیں کررہے؟؟؟ پوری قوم کا یہ مطالبہ ہے کہ ڈاکٹر نعمان نیاز پر پابندی لگائی جائے اور ٹی وی شو میں آکر شعیب اختر سے معافی مانگے۔

(از: سیداصغرعلی شاہ)

Comments